27 اکتوبر 2025 - 11:01
مآخذ: ابنا
اسرائیل کا احتساب کیے بغیر مشرقِ وسطیٰ میں امن ممکن نہیں:یورپی پارلیمنٹ کے رکن 

یورپی پارلیمنٹ کے آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والے رکن بری اینڈروز نے کہا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار اور حقیقی امن صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب اسرائیل کو غزہ میں کیے گئے جرائم پر بین الاقوامی سطح پر جواب دہ ٹھہرایا جائے۔

اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق، یورپی پارلیمنٹ کے آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والے رکن بری اینڈروز نے کہا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار اور حقیقی امن صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب اسرائیل کو غزہ میں کیے گئے جرائم پر بین الاقوامی سطح پر جواب دہ ٹھہرایا جائے۔ انہوں نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل پر پابندیوں (تحریموں) کا آپشن بدستور میز پر برقرار رکھا جائے۔

 اینڈروز نے خبر رساں ادارے اناطولیہ سے گفتگو میں کہا کہ آئرلینڈ کے امن عمل کا تجربہ ثابت کرتا ہے کہ انصاف کے بغیر امن ممکن نہیں۔ ان کے بقول، اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان مفاہمت کے لیے عالمی حمایت ضروری ہے، لیکن اگر دنیا غزہ میں ہونے والے مظالم سے آنکھیں بند کر لے تو امن کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ انصاف ہر پائیدار امن کی بنیادی شرط ہے، اور جب تک اسرائیل کو اس کے اقدامات پر جواب دہ نہیں ٹھہرایا جاتا، خطے میں پائیدار استحکام پیدا نہیں ہو سکتا۔

بری اینڈروز نے برسلز میں ہونے والے اجلاس میں بعض یورپی رہنماؤں کی جانب سے پیش کردہ یہ تجویز کہ حماس کو ایک ہفتے کے اندر غیر مسلح کیا جائے، غیر حقیقی اور یک طرفہ قرار دی۔ انہوں نے کہا کہ امن کا عمل صرف "حماس کے خلعِ سلاح" تک محدود نہیں کیا جا سکتا  حقیقی امن تبھی ممکن ہے جب فلسطینی عوام کے ساتھ ہونے والے مظالم اور تباہی کا ازالہ انصاف کے ذریعے کیا جائے۔

آئرش رکنِ پارلیمنٹ نے یورپی یونین کی سیکیورٹی پر مبنی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل کے کسی بھی سیاسی ڈھانچے کو صرف وقتی سلامتی کے انتظامات پر نہیں بلکہ عدالت، قانون اور جواب دہی پر استوار ہونا چاہیے۔
ان کے مطابق، اسرائیل پر پابندیاں صرف ایک سیاسی دباؤ نہیں بلکہ بین الاقوامی قانون کے تحت ایک اخلاقی فریضہ ہیں۔

اینڈروز نے یاد دلایا کہ بین الاقوامی عدالتِ انصاف پہلے ہی فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے، بشمول مغربی کنارے، کو غیر قانونی قرار دے چکی ہے، جس کی روشنی میں یورپی یونین پر لازم ہے کہ وہ عملی اقدامات کرے — جن میں تجارتی تعلقات محدود کرنا اور اسرائیل کو اسلحہ کی برآمد روکنا شامل ہے۔

انہوں نے یورپی ممالک سے اپیل کی کہ وہ غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کو فوری یقینی بنائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اب بھی امدادی قافلوں اور بین الاقوامی تنظیموں کی سرگرمیوں پر پابندیاں لگا کر غزہ کے عوام کو غیر انسانی حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور کر رہا ہے۔

اس سے قبل یورپی یونین کے خارجہ پالیسی سربراہ نے کہا تھا کہ غزہ میں حالیہ فائر بندی کے باوجود جب تک زمینی صورتِ حال میں کوئی واضح اور مثبت تبدیلی، خصوصاً امداد کے بہاؤ میں اضافہ، نظر نہیں آتا، اسرائیل پر ممکنہ پابندیوں کا آپشن برقرار رہے گا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha